غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
غیر جو بے فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے
ہم بھی ناحق داغ اپنے دل کے تھے دکھلایا کیے
دل کی دل جانے مجھے شکوہ تو ملنے کا نہیں
گاہ گاہے پاس میرے آپ تو آیا کیے
دن تمہارے تو کٹے بارے خوشی سے ہر طرح
ہم بلا سے یاں پڑے راتوں کو گھبرایا کیے
دل برا ہوتا ہے کوئی تجھ سے پر یوں عبث
ہم سدا غیروں سے ملنا سن کے گھبرایا کیے
چین تو ہم کو نہ آیا ایک ساعت اس بہ غیر
رات دن ہر چند اپنے دل کو بہلایا کیے
دیکھنے پاتا نہیں ہے کوئی جس کی چھاؤں ہاں
لے چلی ہے آج ہم کو وہ پری سایا کیے
اپنے دروازہ تلک بھی وہ نہ آیا ایک بار
ہر گھڑی اٹھ اٹھ کے ہم جس کے لیے جایا کیے
یا تو وہ راتیں تھیں یا یہ کچھ دنوں کا پھیر ہے
ہاتھ اب لگتے نہیں تب پاؤں دبوایا کیے
تب ہمارے اس کے اب تک یوں نبھی تھی دردؔ یاں
بات ایسی ویسی ہم خاطر میں کم لایا کیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.