Font by Mehr Nastaliq Web

حقیقت یہ بھی نہیں کہ تجھ سے کچھ چھپایا جائے

خواجہ سلمان احمد ناصری

حقیقت یہ بھی نہیں کہ تجھ سے کچھ چھپایا جائے

خواجہ سلمان احمد ناصری

MORE BYخواجہ سلمان احمد ناصری

    حقیقت یہ بھی نہیں کہ تجھ سے کچھ چھپایا جائے

    مگر یہ بھی تو بتا کہ کیا کیا تجھے بتایا جائے

    یہ اور بات ہے کہ خاموش رکھتے ہیں مزاج اپنا

    آ پھر ایک نئی غزل نیا سخن تجھے سنایا جائے

    وہ جس کی آمد سے مہکتی تھیں محفل کی فضائیں

    اس محبوب کے ساتھ آج پھر سے گنگنایا جائے

    تیری شکایت ہے کہ کبھی منایا نہیں تجھے ہم نے

    کچھ نئے لطیفوں سے آج تجھ کو پھر ہنسایا جائے

    مدت ہوئی بات بگڑے اور ملے ہوئے زمانا ہوا

    چل پھر اک نئی پہل کریں ہاتھ پھر ملایا جائے

    عرصۂ دراز سے ہے سلمانؔ جگر آتشِ غم جلا ہوا

    وفا کا ایک اور وعدا پھر سے آج سجایا جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے