زخم دیتے بھی ہیں اپنے حال پوچھتے خوب ہیں

زخم دیتے بھی ہیں اپنے حال پوچھتے خوب ہیں
خواجہ سلمان احمد ناصری
MORE BYخواجہ سلمان احمد ناصری
زخم دیتے بھی ہیں اپنے حال پوچھتے خوب ہیں
کوئی ہے تو نہیں پیچھے یہ حال پوچھتے خوب ہیں
گردش میں گھرے اپنا تو دیتے نہیں ساتھ اس کا
خود پر جو بن پڑے تو مال پوچھتے خوب ہیں
رہتے ہیں ایسے پاس آستین میں ہو سانپ جیسے
معصوم سا چہرہ بنا کے سوال پوچھتے خوب ہیں
سلمانؔ خبر نہیں، دکھتے نہیں، رہتے کہاں ہو اب
اس اندازِ گفتگو سے زوال پوچھتے خوب ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.