Font by Mehr Nastaliq Web

‎جنوں میں جا رہا ہوں کس طرف کس نے بلایا ہے

خواجہ شایان حسن

‎جنوں میں جا رہا ہوں کس طرف کس نے بلایا ہے

خواجہ شایان حسن

MORE BYخواجہ شایان حسن

    ‎جنوں میں جا رہا ہوں کس طرف کس نے بلایا ہے

    ‎کھڑا ہوں دھوپ میں کب سے، نظر سے دور سایہ ہے

    ‎کہاں جائیں تری الفت کے خالی ظرف لے کر ہم

    نبھانا گرچہ مشکل تھا، مگر ہم نے نبھایا ہے

    ‎فنا ہو کر بھی باقی ہوں، تری یادوں کے سائے میں

    اسی اندازِ ہستی نے مرا رتبہ بڑھایا ہے

    ‎کبھی ہے موجِ طغیانی، کبھی صحرا سی خاموشی

    مرے دل کے سمندر نے عجب طوفاں اٹھایا ہے

    ‎ہم اپنی بے بسی لے کر اگر جاتے کہاں جاتے

    سو ہم نے اپنے دل کو ہی سزا دے کر رلایا ہے

    ‎بہت کچھ لٹ گیا اپنا، بہت کچھ چھن گیا ہم سے

    بتاؤ آپ کو کھوکر بھلا کیا ہم نے پایا ہے

    ‎مری آنکھوں میں اب تک آنسوؤں کی پاسبانی ہے

    مجھے اک واقعہ اس نے محبت کا سنایا ہے

    ‎یہ دنیا بے وفا ہے، بے ثبات و بے حقیقت ہے

    یہاں پر مستقل رہنے کی خاطر کون آیا ہے

    ‎چلو شایانؔ پھر اس منزلِ مقصود کی جانب

    جہاں پر عاشقوں نے عشق کا انعام پایا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے