Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن

جگر مرادآبادی

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن

    لاکھ بلائیں ایک نشیمن

    قاتل رہبر قاتل رہزن

    دل سا دوست نہ دل سا دشمن

    پھول کھلے ہیں گلشن گلشن

    لیکن اپنا اپنا دامن

    عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے

    عشق ہے کار شیشہ و آہن

    خیر مزاج حسن کی یارب

    تیز بہت ہے دل کی دھڑکن

    آ کہ نہ جانے تجھ بن کب سے

    روح ہے لاشہ جسم ہے مدفن

    آج نہ جانے راز یہ کیا ہے

    ہجر کی رات اور اتنی روشن

    عمریں بیتیں صدیاں گزریں

    ہے وہی اب تک عشق کا بچپن

    تجھ سا حسیں اور خون محبت

    وہم ہے شاید سرخی دامن

    برق حوادث اللہ اللہ

    جھوم رہی ہے شاخ نشیمن

    تو نے سلجھ کر گیسوئے جاناں

    اور بڑھا دی شوق کی الجھن

    رحمت ہوگی طالب عصیاں

    رشک کرے گی پاکئ دامن

    دل کہ مجسم آئینہ ساماں

    اور وہ ظالم آئینہ دشمن

    بیٹھے ہم ہر بزم میں لیکن

    جھاڑ کے اٹھے اپنا دامن

    ہستئ شاعر اللہ اللہ

    حسن کی منزل عشق کا مسکن

    رنگیں فطرت سادہ طبیعت

    فرش نشیں اور عرش نشیمن

    کام ادھورا اور آزادی

    نام بڑے اور تھوڑے درشن

    شمع ہے لیکن دھندھلی دھندھلی

    سایا ہے لیکن روشن روشن

    کانٹوں کا بھی حق ہے کچھ آخر

    کون چھڑائے اپنا دامن

    چلتی پھرتی چھاؤں ہے پیارے

    کس کا صحرا کیسا گلشن

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے