دیکھی تری انجمن ہمیشہ
دیکھی تری انجمن ہمیشہ
تھا پیشِ نظر چمن ہمیشہ
زخموں سے ہے زیب تن ہمیشہ
گلنار ہے پیرہن ہمیشہ
ممکن نہیں وصل ہو میسر
اغیار ہیں رخنہ زن ہمیشہ
تھا دل کو لگاؤ ابروں سے
دیکھا کئے بانکپن ہمیشہ
کرتا رہا ہم سے آسماں چال
کج اس کا رہا چلن ہمیشہ
ناقوس عبث بتوں کے آگے
پھونکا کئے برہمن ہمیشہ
اثبات دہن میں گفتگو کیا
غیروں سے جو ہو سخن ہمیشہ
جاتا نہیں مئے کشی کا لپکا
مستانہ رہا چلن ہمیشہ
کیا تیغ ہے باڑھ پر تمہاری
جوہر سے ہے موج زن ہمیشہ
نرگس کی نظر کہیں نہ لگ جائے
جایا نہ کرو چمن ہمیشہ
اللہ رے اشک کی روانی
چشمے ہیں یہ موج زن ہمیشہ
ساقی سے ہے دار بست ہم کو
میخانہ رہا وطن ہمیشہ
مژگاں کی خلش گئی نہ دل سے
پہلو میں ہے نیش زن ہمیشہ
کوچہ ہے بتوں کا دل سے ہشیار
ہیں گھات میں راہزن ہمیشہ
کس بت نے سنی صدائے تکبیر
زاہد رہے نعرہ زن ہمیشہ
غربت میں بھی ہم تھے فارغ البال
تھا پش نظر وطن ہمیشہ
کیونکر نہ ہو عشق دشمنِ جاں
ہے باعث صد محن ہمیشہ
ہم مست ہیں پھول لے رہے ہیں
ہے مدِّ نظر چمن ہمیشہ
تھی دل کو جو کمر کی الفت
بڑھتا رہا ضعفِ تن ہمیشہ
داغوں سےہوا یہ لطف حاصل
پہلو میں رہا چمن ہمیشہ
مرتے رہے جیتے جی بھی تم پر
تھا جامہ تن کفن ہمیشہ
گیسو کا ہے تیرے گرم بازار
سودا کا رہا چلن ہمیشہ
عقدہ یہ کھلا ترے دہن کا
سربستہ رہا سخن ہمیشہ
کیا زور ہے اضطراب دل کا
اک برق ہے شعلہ زن ہمیشہ
ہے دل میں ہجوم درد وغم کا
دن رات ہے انجمن ہمیشہ
ساقی وہ مئے دو آتشہ دے
جو دل میں ہو شعلہ زن ہمیشہ
وصف رخ گل رخاں سے الفتؔ
رنگیں ہے مرا سخن ہمیشہ
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 86)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.