Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اعجاز نما عشق بت مہر لقا ہو

لالہ اننت رام الفتؔ

اعجاز نما عشق بت مہر لقا ہو

لالہ اننت رام الفتؔ

MORE BYلالہ اننت رام الفتؔ

    اعجاز نما عشق بت مہر لقا ہو

    داغ دل عاشق یدِ بیضا سے سوا ہو

    شوریدہ سری میں سر گیسوئے رسا ہو

    دیوانے کو لازم ہے کہ زنجیر بپا ہو

    کب خندۂ گل گریہ بلبل کی صدا ہو

    کب دیکھئے گلشن میں یہ تاثیر ہوا ہو

    نالہ جو کروں شور قیامت سے سوا ہو

    عالم تہِ وبالا ہو خدا جانے کہ کیا ہو

    آباد یہ میکش رہیں ساقی کا بھلا ہو

    پھر قللِ مینا کی بلند آج صدا ہو

    پھر زخم مرے دل کا کہیں آج ہرا ہو

    قاتل دم شمشیر دم باد صباہو

    اے جان جو ہے وعدہ وصل آج وفا ہو

    کس کو ہے خبر کل کی خدا جانے کہ کیا ہو

    مدّت سے جواب خطِ جاناں نہیں آیا

    کیا جانئے کچھ غیر کا نقشہ نہ جما ہو

    کس کس کو مری طرح کیا عشق میں برباد

    اس الفتِ کافر کا بھی البتہ بھلا ہو

    کیوں صبح سے پھر آج بھی آشفتہ سری ہے

    لائی نہ صبا کوچۂ گیسو کی ہوا ہو

    اتنا نہ ستم ڈھایئے انجام برا ہے

    یوں جان کسی کی جو نکل جائے کیا ہو

    جب ہم نہ سزاوار ہوئے لطف وکرم کے

    پھر کس کو بھلا آپ سے امید وفا ہو

    لازم نہیں یوں غیر سے تفریح کی باتیں

    بڑھ جائے ہنسی میں جو کوئی بات تو کیا ہو

    ہم وصل سے باز آئے جو ہے آپ کو انکار

    بوسے کے جو اقرار تھے فرمائیے کیا ہو

    بستر پہ مری جان بچھایا نہ کرو پھول

    نازک ہو رگ گل کہیں چبھ جائے تو کیا ہو

    کہتی تھی حدی خواں سے یہی نجد میں لیلیٰ

    دیکھو پس ناقہ نہ کوئی آبلہ پاہو

    صیّاد یہ کیا طرفہ ہے انصاف چمن میں

    گل چیں کا ستم گل پہ ہو بلبل کی سزا ہو

    انداز سے باہرہیں قدم دیکھ کے چلئے

    ٹھوکر سے مری جان قیامت نہ بیا پو

    اے شوق سمجھ کر رہ الفت میں اٹھے پاؤں

    یہ راہ وہ ہے خضر کو بھی لغزش پا ہو

    لا ڈھونڈ کے مضمون نئے غیب سے کوئی

    پیدا تو نئی بات کوئی فکر رسا ہو

    تھا خط کے سوا اور بھی پیغام زبانی

    ڈر ہے کہ نہ کچھ حال رقیبوں نے سنا ہو

    قاصد جو وہ مجھ زار کو پوچھے تو یہ کہنا

    مہمان تھا دم بھر رہا ہو نہ رہا ہو

    الفتؔ جو وہ بت ہوگیا ہے غیر کا مانو

    جانے دو اسے تم بھی کسی اور کو چاہو

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 88)
    • Author : فصیح الدین بلخی
    • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے