شاق گلگشت چمن ہے بلبل ناشاد پر
شاق گلگشت چمن ہے بلبل ناشاد پر
فصل گل ہے کھول دے بہر خدا صیاد پر
ہچکیاں آتی ہیں پیہم آج کس کی یاد پر
گوش کس گل پیرہن کا ہے مری فریاد پر
مایل حسن پریرو یاں ہوا تھا جب سےدل
تھا پریشانی کا شک مجموعہ اضداد پر
کیوں رہا کرتے ہیں قاتل زخم دل خنداں مدام
زعفرانی تاب ہے کیا خنجرِ فولاد پر
حشر کے دن کیا ہمارے خوں کا محضر بن گیا
پڑ گئے دھبّے جو خوں کے دامنِ جلاد پر
درد سر عشق لبِ شریں میں کم ہوتا نہیں
اب چڑھائیں چل کے تیشہ تربت فرہاد پر
بیکسی میں واہ رے غمخواریٔ طفل سرشک
آنکھ کے رستے سے دوڑ آئے مری فریاد پر
بعد مدت کس تمنا سے برآئی ہے مراد
ہے جنازہ اپنا دوش بانیٔ بیداد پر
وحشت افزا آمد فصل بہاری پھر ہوئی
نالہ دل کچھ اثر دکھلا دل صیاد پر
یہ تری خاطر ہے رنجش ہے طبیعت کے خلاف
خیر لے لیتے ہیں مئے ساقی کسی کی یاد پر
اپنی یکتائی کے قائل آج خود ہی وہ ہوئے
ہوگیا سکتے کا عالم حیرت بہزاد پر
یہ خدا کی شان ہے پایا بتوں نے بھی فروغ
ہوگئے عاشق فرشتے حسنِ آدم زاد پر
ہے دعا یہ داور محشر سے الفتؔ کی مدام
حشر میں سایہ ہو رحمت کا مرے استاد پر
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 89)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.