تضمین بر غزل مرزا غالؔب:بھرا کرتا ہوں آہیں بے ثباتیٔ گلستاں پر
تضمین بر غزل مرزا غالؔب:بھرا کرتا ہوں آہیں بے ثباتیٔ گلستاں پر
تپش مین پوری
MORE BYتپش مین پوری
بھرا کرتا ہوں آہیں بے ثباتیٔ گلستاں پر
مرے آنسو ٹپک پڑتے ہیں انجامِ بہاراں پر
کلیجہ منہ کوآتا ہے سحر کے چاکِ داماں پر
لرزتا ہے مرا دل رحمتِ مہر درخشاں پر
میں وہ قطرہ ہوں شبنم کا جو ہے خار بیاباں پر
محبت کی ہوئی ہے ابتدا میرے فسانے سے
ملا ہے مجھ کو یہ انعام قدرت کے خزانے سے
فرشتے جبکہ تھے معذور بارِ غم اٹھانے سے
فنا تعلیم درس بے خودی ہوں اس زمانے سے
کہ مجنوں لام الف لکھتاتھا دیوارِ دبستاں پر
خزاں نے بھی کیا غمگیں بہاروں نے بھی تڑپایا
نگاہِ شوق پر کیا کیا یہ رنگ بے کسی چھایا
بہت دن تک مرے زخمِ الم نے خون ٹپکایا
مجھے اب دیکھ کر ابر شفق آلودہ یاد آیا
کہ فرقت میں تری آتش برستی تھی گلستاں پر
فنا کی حشر سامانی سے ان کو خوف کیا ہوگا
جفا کی آرزو ہوگی نہ ارمان وفا ہوگا
دل برباد میں حسرت نہ کوئی مدعا ہوگا
بجز پرواز شوق ناز باقی کیا رہا ہوگا
قیامت اک ہوائے تند ہے خاکِ شہیداں پر
عبث کیوں ڈھونڈتا ہے راہ تو بغض وعداوت کی
تپشؔ کیا وجہ پائی اس میں شکوے کی شکایت کی
تجھے کیا غم جنونِ عاشقی کی جو مذت کی
نہ لڑ ناصح سے غالب کیا ہوا جو اس نے شدت کی
کہ تیرا بھی تو آخر زور چلتا ہے گریباں پر
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 92)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.