Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جس دل میں خدا کا خوف رہے باطل سے ہراساں کیا ہوگا

ماہر القادری

جس دل میں خدا کا خوف رہے باطل سے ہراساں کیا ہوگا

ماہر القادری

MORE BYماہر القادری

    جس دل میں خدا کا خوف رہے باطل سے ہراساں کیا ہوگا

    جو موت کو خود لبیک کہے وہ حق سے گریزاں کیا ہوگا

    آئینِ چمن بندی بھی نہیں، دستورِ نو اسنجی بھی نہیں

    اب اس سے زیادہ گلشن کا شیرازہ پریشاں کیا ہوگا

    ارباِبِ محبت سے یہ کہو، شکوے نہ کریں، کچھ کام کریں

    جو ظلم و ستم پر اترائے شکووں سے پیشماں کیا ہوگا

    جو لوگ ہوا کے ساتھی ہیں وہ اپنے خدا کے باغی ہیں

    اس جرمِ بغاوت سے بڑھ کر ایمان کا نقصاں کیا ہوگا

    جس کشتی کی پتواروں کو خود ملاحوں نے توڑا ہو

    اس کشتی کے ہمدردوں کو پھر شکوۂ طوفاں کیا ہوگا

    مدت سے کشاکش جاری ہے صیاد میں اور گلچینوں میں

    تنظیم گلستاں ہونے تک انجامِ گلستاں کیا ہوگا

    جس چوٹ سے دل میں ہل چل ہے، آہوں میں وہ ظاہر کیا ہوگی

    سینہ میں جو محشر برپا ہے اشکوں سے نمایاں کیا ہوگا

    اس شامِ خزاں نے اب تک تو ہر طرح سے پردہ داری کی

    جب صبحِ بہار آ جائے گی اے تنگئی داماں کیا ہوگا

    خلوت ہو کہ جلوت ہو ماہرؔ دل کھویا کھویا رہتا ہے

    اس غم کی تلافی کب ہوگی، اس درد کا درماں کیا ہوگا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے