Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

پلا ساقیا اب مئے سرخ رنگ

محمود شاہ نقشبندی

پلا ساقیا اب مئے سرخ رنگ

محمود شاہ نقشبندی

MORE BYمحمود شاہ نقشبندی

    پلا ساقیا اب مئے سرخ رنگ

    کہ اس قید قالب سے ہے روح تنگ

    شب و روز ہے نفس کافر مکیں

    فتح دے کہاں تک کروں اس سے جنگ

    تیرے فضل کا اب ہوں امید وار

    ہے یہ نفس امارہ مثلِ نہنگ

    پلا شربتِ مصری یوسف میرے

    کہ تشنہ کوکب صبر از آب خنک

    عجب حال ہے اہل دنیا کا آہ

    اٹھاتے ہیں فتنہ کو کیسے ہیں ڈھنگ

    کمال فقیری کہاں اور تمیز

    مداری فقیر و گدا ہوں ملنگ

    دورنگی میں ہے میرا فعل اور قول

    اے عاشق صادق تو ہو ایک رنگ

    کیا نام پیروں کا بدنام میں

    مجھے شرم آتی ہے اور عار ننگ

    گلستانِ محبت کا تازہ ہو گل

    محبت ہو جس کی او ہے اس کے سنگ

    مدد پیر مسکین جب تک نہ ہو

    سمجھ لے کہ ہے آئینہ دل پہ زنگ

    نہیں کوئی محمودؔ کا یار اب

    ہے خانہ نشیں کیا ہوا پائے لنگ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے