آج خوشہ میں دانہ چلے آؤ چڑیاں
آج خوشہ میں دانہ چلے آؤ چڑیاں
یہ مکہ کا دانہ پڑا کھاؤ چڑیاں
کیا لایا ہے دانہ نے اس دام میں آج
گرفت ہے اس جال میں نہ پھنس جاؤ چڑاں
مثل ہے کہ بھٹکے کی چڑیا یہ کب تک
یہ دانہ کو کھا کر نہ اڑ جاؤ چڑیاں
بہت ہے شراب آج میخانہ اندر
لے میتا محبت کا پی جاؤ چڑیاں
کھلا آج دروازہ پھر ہوئے گا بند
ہوئے بعد بند پھر نہ پچھتاؤ چڑیاں
اشارہ ہے ہم پیر گاں اہل حلقہ
رکھا نام چڑاں نہ چڑ جاؤ چڑیاں
ہے منہ چھوٹا چڑیا کا دانہ بڑا ہے
بس آج اپنی قسمت کو آزماؤ چڑیاں
ہے پیٹ ان کا چھوٹا سا اور دل بھی ہے تنگ
یک چلو سے پانی کے تھم جاؤ چڑاں
ہے موسم باراں اور طغیانی گنگ
یک قطرہ تو ندی سے پی جاؤ چڑیاں
زراعت ہے مکہ کی ندی کنارے
یہ خوشہ کے دانہ چن چن کھاؤ چڑیاں
چلے آؤ محمودؔ کے ہم راہ ندی
اب موسم ہے خربوزہ کو کھاؤ چڑیاں
نہیں تم کو تکلیف دیتا ہے محمود
تم خاطر جمع دل میں بیٹھ جاؤ چڑیاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.