حق والوں کا دخل کہاں ہے دنیا کے میخانے میں
حق والوں کا دخل کہاں ہے دنیا کے میخانے میں
ناچ رہی ہے قسمتِ جم، نفعِ زر کے پیمانے میں
یہ جو شہید اک ناؤ پڑی ہے بے ماتم ویرانے میں
اس پر بڑی خونیں شورش گزری ہے ایک زمانے میں
کچھ تو بہک کر چلنا میرا اور کچھ رستوں کے حالات
کتنی مجھے تاخیر ہوئی ہے تیری گلی تک آنے میں
اپنا تخیل، اپنا ارادہ، اپنا غرور، اپنا پندار
ٹوٹ گیا ایک اک پل کی بھاری زنجیر اٹھانے میں
قصۂ وقت سنے جاتا ہوں جیسے مجھے امید یہ ہو
کل کا دن پیوند نہ ہوگا غربت کے افسانے میں
کون ان تصویروں کو پوچھے چاہے وہ منہ سے بول اٹھیں
ہوگیا خونِ نقش گراں، جن کے خد و خال بنانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.