Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حق والوں کا دخل کہاں ہے دنیا کے میخانے میں

محشر بدایونی

حق والوں کا دخل کہاں ہے دنیا کے میخانے میں

محشر بدایونی

MORE BYمحشر بدایونی

    حق والوں کا دخل کہاں ہے دنیا کے میخانے میں

    ناچ رہی ہے قسمتِ جم، نفعِ زر کے پیمانے میں

    یہ جو شہید اک ناؤ پڑی ہے بے ماتم ویرانے میں

    اس پر بڑی خونیں شورش گزری ہے ایک زمانے میں

    کچھ تو بہک کر چلنا میرا اور کچھ رستوں کے حالات

    کتنی مجھے تاخیر ہوئی ہے تیری گلی تک آنے میں

    اپنا تخیل، اپنا ارادہ، اپنا غرور، اپنا پندار

    ٹوٹ گیا ایک اک پل کی بھاری زنجیر اٹھانے میں

    قصۂ وقت سنے جاتا ہوں جیسے مجھے امید یہ ہو

    کل کا دن پیوند نہ ہوگا غربت کے افسانے میں

    کون ان تصویروں کو پوچھے چاہے وہ منہ سے بول اٹھیں

    ہوگیا خونِ نقش گراں، جن کے خد و خال بنانے میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے