لبِ آشنائے نالۂ درد جگر نہ ہو
لبِ آشنائے نالۂ درد جگر نہ ہو
اے ضبط گھر کی بات ہے باہر خبر نہ ہو
ہم وقتِ ذبح تڑپے نہیں اس خیال سے
آلودہ گرد سے کہیں ان کی قبا نہ ہو
کامل جو تڑپ ہوگی تو پائیں گے خدا کو
خود دل کی تڑپ ڈھونڈ نکالے گی دوا کو
دنبالہ یہ سرمہ کا ان آنکھوں میں نہیں ہے
ٹپکے ہوئے ہے مردمِ بیمار عصا کو
ہم راہ نما جذبۂ الفت کو کریں گے
ظالم جو مٹائے گا تو نقش کفِ پا کو
خم مئے ساتھ لئے عہدِ شباب آتا ہے
رخصت اے عقل و خرد عالم خواب آتا ہے
خونِ دل جان کے فرقت میں چڑھا جاتا ہوں
جب مرے سامنے جامِ مئے ناب آتا ہے
نبضیں ساقط ہیں بدن سرد ہے لب پر دم ہے
ہائے قاصد لئے اب خط کا جواب آتا ہے
جان کر تشنۂ دیدار مری تربت پر
جو کوئی آتا ہے باچشمِ پُرآب آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.