ہے ہر ادا میں اس کی اک جذب کبریائی
ہے ہر ادا میں اس کی اک جذب کبریائی
تصویر سے ہے ظاہر اندازِ دلربائی
اب حد سے برھ چلی ہے اس بت کی خود نمائی
کچھ روز میں عجب کیا کرنے لگے خدائی
مجنوں ازل سے تیری تقدیر میں لکھی تھی
لیلیٰ کی کج ادائی آہوں کی نارسائی
پچھتائے حال کہہ کر ہم ان کی انجمن میں
نکلی جو بات منہ سے وہ ہوگئی پرائی
دنیا ہے اور غرض ہے کوئی نہیں کسی کا
مطلب کا دوستانہ مطلب کی آشنائی
محرومِ آستاں سے رکھتا نہ گر مقدر
ذوق سجود ہوتا مصروف جبہ سائی
فرقت کی رات کاٹی ہم نے تڑ پ تڑپ کر
مرنے کی آرزو بھی کمبخت بر نہ آئی
مرکز نجات پائیں الفت سے ہم تو پائیں
مسعودؔ زندگی میں ممکن نہیں رہائی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.