نہ پہنچیں گے اگر نالے اثر تک
نہ پہنچیں گے اگر نالے اثر تک
ہمارا خاتمہ ہوگا سحر تک
مژہ کو چاہیے رنگینیِ اشک
یہاں باقی نہیں خونِ جگر تک
کیے ہیں اس قدر سجدے کسی نے
جبیں کیا گھس چلا ہے سنگِ در تک
یہ آخر کس کا نیرنگِ نظر ہے
کہ ہیں گردش میں خورشید و قمر تک
نہیں ملتا سراغِ عمر رفتہ
تھکے جاتے ہیں اب پائے نظر تک
یہ عالم ہے ہمارے ضعفِ دل کا
پہنچ سکتے نہیں نالے اثر تک
مری لیلائے شامِ غم کو دیکھو
کہ پھیلائے ہے یہ گیسو کمر تک
سیہ ہے یوں شب تاریک جیسے
کوئی پھیلائے ہو گیسو کمر تک
معاذاللہ طولِ شام فرقت
یہ شب شاید نہ پہنچے گی سحر تک
نہیں ہے آشنائے لب مرے آہ
نہ پہنچی ہے نہ پہنچے گی اثر تک
میں وہ آشفتۂ غم ہوں کہ مسعودؔ
پریشاں ہوگئے ہیں چارہ گر تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.