کیوں لگائیں دل کسی خود سر سے ہم
کیوں لگائیں دل کسی خود سر سے ہم
کیوں لڑائیں سنگ کو گوہر سے ہم
زندگی دو دن کی ہم کو ہے وبال
تنگ آئے ہیں دل مضطر سے ہم
غربتِ راہ عدم در پیش ہے
چھوٹتا ہے ہم سے گھر اور گھر سے ہم
شرم آتی ہے گنہ سے اے خدا
منہ چھپا لیں دامن محشر سے ہم
طے کریں گے کس طرح راہِ عدم
اٹھ نہیں سکتے ہیں جب بستر سے ہم
سہتے جاتے ہیں بتوں کے ظلم وجور
کچھ نہیں کہتے خد اکے ڈر سے ہم
طے کیا ہے محشر آشوبِ وفا
کیا ڈریں گے شورشِ محشر سے ہم
اس میں ڈوبے گا سفینہ عمر کا
ڈر رہے ہیں جوشِ چشم تر سے ہم
منزلِ الفت بہت دشوار ہے
راہ طے کرتے ہیں اپنے سر سے ہم
ہوگئے خاموش صورت دیکھ کر
کچھ تو سمجھے آپ کے تیور سے ہم
جان دی مسعودؔ آخر ہجر میں
ہوگئے قربان بھی ان پر سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.