Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اعتبار زیست اے ناداں کیا ہے کچھ نہیں

مسعود لکھیم پوری

اعتبار زیست اے ناداں کیا ہے کچھ نہیں

مسعود لکھیم پوری

MORE BYمسعود لکھیم پوری

    اعتبار زیست اے ناداں کیا ہے کچھ نہیں

    بلبلا پانی کا ہے انساں کیا ہے کچھ نہیں

    بے وفا سے ہو وفا یہ بھی ہے حسنِ اتفاق

    غیر کیا ہے غیر کا احساں کیا ہے کچھ نہیں

    حسرتیں جتنی تھیں ساری بن گئیں ناکامیاں

    او ستم ایجاد اب ارماں کیا ہے کچھ نہیں

    دردِ فرقت کا تحمل ہو یہ اس کی شان ہے

    ورنہ میں کیا ہوں مرا امکاں کیا ہے کچھ نہیں

    نارسائی ہے مقدر کی یہ قسمت کا قصور

    بے مروت آپ کا درباں کیا ہے کچھ نہیں

    کر دیا امید کی دنیا کا تم نے خاتمہ

    اب دلِ مایوس میں ارماں کیا ہے کچھ نہیں

    توڑئیے اے شیخ توبہ پیجئے جام شراب

    آپ کیا ہیں آپ کا ایماں کیا ہے کچھ نہیں

    آہ میرا بیخودی میں جان تک کرنا نثار

    ان کا یہ کہنا ترا احساں کیا ہے کچھ نہیں

    ایک دل تھا وہ بھی دزدیدہ نظر نے لے لیا

    اورمیرے پاس اب ساماں کیا ہے کچھ نہیں

    بے تکلف قتل کا مسعودؔ دے دیتے ہیں حکم

    جانتے ہیں عاشقوں کی جاں کیا ہے کچھ نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے