اعتبار زیست اے ناداں کیا ہے کچھ نہیں
اعتبار زیست اے ناداں کیا ہے کچھ نہیں
بلبلا پانی کا ہے انساں کیا ہے کچھ نہیں
بے وفا سے ہو وفا یہ بھی ہے حسنِ اتفاق
غیر کیا ہے غیر کا احساں کیا ہے کچھ نہیں
حسرتیں جتنی تھیں ساری بن گئیں ناکامیاں
او ستم ایجاد اب ارماں کیا ہے کچھ نہیں
دردِ فرقت کا تحمل ہو یہ اس کی شان ہے
ورنہ میں کیا ہوں مرا امکاں کیا ہے کچھ نہیں
نارسائی ہے مقدر کی یہ قسمت کا قصور
بے مروت آپ کا درباں کیا ہے کچھ نہیں
کر دیا امید کی دنیا کا تم نے خاتمہ
اب دلِ مایوس میں ارماں کیا ہے کچھ نہیں
توڑئیے اے شیخ توبہ پیجئے جام شراب
آپ کیا ہیں آپ کا ایماں کیا ہے کچھ نہیں
آہ میرا بیخودی میں جان تک کرنا نثار
ان کا یہ کہنا ترا احساں کیا ہے کچھ نہیں
ایک دل تھا وہ بھی دزدیدہ نظر نے لے لیا
اورمیرے پاس اب ساماں کیا ہے کچھ نہیں
بے تکلف قتل کا مسعودؔ دے دیتے ہیں حکم
جانتے ہیں عاشقوں کی جاں کیا ہے کچھ نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.