ترے کوچے میں ظالم یوں ترے بیمار بیٹھے ہیں
ترے کوچے میں ظالم یوں ترے بیمار بیٹھے ہیں
پریشاں حال غمگیں طالبِ دیدار بیٹھے ہیں
اگر وہ قتل پر کھینچے ہوئے تلوار بیٹھے ہیں
تو اہلِ دل بھی اپنی جان سے بیزار بیٹھے ہیں
خیالِ کعبہ و بت خانہ سے قطعِ نظر کر کے
ترے کوچہ میں آکر کافر و دیندار بیٹھے ہیں
بہار آئے، کہیں پیدا ہو شغلِ چاک دامانی
کہ مدت ہوگئی اہلِ جنوں بیکار بیٹھے ہیں
کچھ ایسے ہیں جنھیں تم نے جگہ دے دی ہے محفل میں
کچھ ایسے ہیں ابھی تک جو پسِ دیوار بیٹھے ہیں
لگا رہتا ہے راہِ ہستی فانی میں میلا سا
کہیں دو چار جاتے ہیں کہیں دو چار بیٹھے ہیں
الٰہی بھیج دے گاہک کوئی اس جنسِ ناقص کا
کہ ہم لے کر متاعِ جاں سرِ بازار بیٹھے ہیں
حقیقت ہے عیاں ہم پر جہنم اور جنت کی
یہ واعظ مفت میں باندھے ہوئے طومار بیٹھے ہیں
یہ عالم ہے، ادھر لبریز ہے پیمانہ ہستی
ادھر ہم نشۂ پندار میں سرشار بیٹھے ہیں
مزا جب تھا کہ اے مسعودؔ کوئی ان سے کہہ دیتا
کہ دلِ تھامے ہوئے اب تک ترے بیمار بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.