جنوں نیرنگ دکھلائے اگر آہستہ آہستہ
جنوں نیرنگ دکھلائے اگر آہستہ آہستہ
بنے رشکِ بیاباں میرا گھر آہستہ آہستہ
جفا کیسی ستم کیسا نہ دل قابو میں دیکھو گے
مرے نالوں میں جب ہوگا اثر آہستہ آہستہ
مزہ جب ہے کہ نکلے جان بھی عاشق کی تھم تھم کر
ذرا خنجر چلے بیداد گر آہستہ آہستہ
نمود دورِ پیری ہے گیا موسم جوانی کا
ہوئی ہے عمر فانی کی سحر آہستہ آہستہ
ہوائے دامنِ جاناں سے ابتر ہو گئی حالت
بڑھا آخر مرا دردِ جگر آہستہ آہستہ
بنا دے گی زمانے بھر کی مجھ سے بد گماں آخر
ڈبو دے گی مجھے یہ چشمِ تر آہستہ آہستہ
قفس کو لے کے اڑ جائیں گے اے صیاد ہم اک دن
نکلتے آ رہے ہیں بال و پر آہستہ آہستہ
ابھی کچھ دن تو ہم نخلِ تمنا سینچتے جائیں
یہ ہو جائے گا بار آور شجر آہستہ آہستہ
دعا مسعودؔ روزِ وصل کی کرتےر ہو دل سے
شبِ فرقت کی بھی ہوگی سحر آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.