جس کی یادوں میں چشم تر ہے آج
میرے غم سے وہ بے خبر ہے آج
کل بہت خوش جو تھا ستا کے مجھے
مضطرب کیوں وہ فتنہ گر ہے آج
وہ مرا گل جو گلستاں میں نہیں
غم میں ڈوبی ہوئی سحر ہے آج
رونق شہر تھا کبھی وہ شخص
حسن جس کا ڈھلان پر ہے آج
بات کرتی تھی آسمان سے جو
وہ عمارت کوئی کھنڈر ہے آج
کر یہ سر اس کی ذات ہے اسرار
کیا کوئی جانے وہ کدھر ہے آج
اس کے بارے میں بھی کبھی سوچو
کیوں پریشان ہر بشر ہے آج
ندر برق نہاں ہوا تھا جو
سبز و شاداب و ہجر ہے آج
اس طرف ہی نگاہ سب کی ہے
میری جان غزل جدھر نے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.