زیست ہونی تعجبات ہے اب
زیست ہونی تعجبات ہے اب
مر ہی جانا بس ایک بات ہے اب
دور میں تیرے ہے وہ کچھ اندھیر
نہیں معلوم دن ہے رات ہے اب
دل ہے زندہ نہ جی ہی جیتا ہے
زندگی بد تر از ممات ہے اب
اتنے بے دید بے شنید ہوئے
نہ توجہ نہ التفات ہے اب
ہجر کیسا وصال ہو بالفرض
کچھ ہی صورت ہو مشکلات ہے اب
جی ہی لینا بہ لطف ہے منظور
اس قدر جو تفضلات ہے اب
جیتے جی تو رہا وصال محال
مر چکے پر توقعات ہے اب
کچھ نہ پوچھو اثرؔ کی بے چینی
نہ سکونت ہے نے ثبات ہے اب
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 193)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.