اثرؔ کیجیے کیا کدھر جائیے
اثرؔ کیجیے کیا کدھر جائیے
مگر آپ ہی سے گزر جائیے
کبھو دوستی ہے کبھو دشمنی
تری کون سی بات پر جائیے
مرا دل مرے ہاتھ سے لیجیے اور
ستم ہے مجھی سے مکر جائیے
کئی روز کی زندگانی ہے یاں
بنے جس طرح زیست کر جائیے
اثرؔ ان سلوکوں پہ کیا لطف ہے
پھر اس بے مروت کے گھر جائیے
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 230)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.