Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو بات ہے تیری سو نرالی

خواجہ میر اثر

جو بات ہے تیری سو نرالی

خواجہ میر اثر

MORE BYخواجہ میر اثر

    جو بات ہے تیری سو نرالی

    عشاق کشی نئی نکالی

    تیر مژگاں بھی ہے اس پر

    ابرو کی تیغ بھی سنبھالی

    سمجھے ہے ظاہراً وہ دل کی

    دیتا ہے جو در جواب گالی

    ناخن زن ہیں بہ دل یہ انگشت

    یہ صرف نہیں حنا کی لالی

    ہیں روز ازل سے ہم گرفتار

    دیکھی نہ کبھو فراغ بالی

    تو تو ہے ہی پہ میں بھی پیارے

    ہوں بے پروائی لاابالی

    کس طرح دکھاؤں آہ تجھ کو

    میں اپنی یہ خراب حالی

    ہم ہیں بندے دنی و اسفل

    اور آپ کا ہے مزاج عالی

    آئینۂ دل میں محو ہو کر

    صورت ہی کچھ اور اب نکالی

    ہے تجھ سے ہی عاشقوں کی خوبی

    یا حضرت دردؔ میرے والی

    دیوان اثرؔ تمام دیکھا

    ہے اس میں ہر ایک شعر حالی

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 218)
    • Author : میر اثرؔ
    • مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے