جو بات ہے تیری سو نرالی
جو بات ہے تیری سو نرالی
عشاق کشی نئی نکالی
تیر مژگاں بھی ہے اس پر
ابرو کی تیغ بھی سنبھالی
سمجھے ہے ظاہراً وہ دل کی
دیتا ہے جو در جواب گالی
ناخن زن ہیں بہ دل یہ انگشت
یہ صرف نہیں حنا کی لالی
ہیں روز ازل سے ہم گرفتار
دیکھی نہ کبھو فراغ بالی
تو تو ہے ہی پہ میں بھی پیارے
ہوں بے پروائی لاابالی
کس طرح دکھاؤں آہ تجھ کو
میں اپنی یہ خراب حالی
ہم ہیں بندے دنی و اسفل
اور آپ کا ہے مزاج عالی
آئینۂ دل میں محو ہو کر
صورت ہی کچھ اور اب نکالی
ہے تجھ سے ہی عاشقوں کی خوبی
یا حضرت دردؔ میرے والی
دیوان اثرؔ تمام دیکھا
ہے اس میں ہر ایک شعر حالی
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 218)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.