کر کے دل کو شکار آنکھوں میں
کر کے دل کو شکار آنکھوں میں
گھر کرے ہے تو یار آنکھوں میں
چشم بد دور ہو نظر نہ کہیں
ہے نپٹ ہی بہار آنکھوں میں
اور سب چہرہ بازیوں کے سوا
عشوہ ہے صد ہزار آنکھوں میں
کیا کہوں کچھ کہی نہیں جاتی
باتیں ہیں بے شمار آنکھوں میں
جس گھڑی گھورتے ہو غصہ سے
نکلے پڑتا ہے پیار آنکھوں میں
تیر مژگاں دلوں کے پار ہوئے
ہے یہ گزر و گزار آنکھوں میں
یار تیرے لئے یہ گوہر اشک
تھے برائے نثار آنکھوں میں
اشک خونیں کے یہ نہیں قطرہ
یہ رہے ہیں شرار آنکھوں میں
دیکھنا ٹک اثرؔ سے نظریں ملا
کیا ہوئے تھے قرار آنکھوں میں
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 206)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.