اب غیر سے بھی تیری ملاقات رہ گئی
اب غیر سے بھی تیری ملاقات رہ گئی
سچ ہے کہ وقت جاتا رہا بات رہ گئی
تیری صفات سے نہ رہا کام کچھ مجھے
بس تیری صرف دوستی بالذات رہ گئی
کہنے لگا وہ حال مرا سن کے رات کو
سب قصے جا چکے یہ خرافات رہ گئی
دن انتظار کا تو کٹا جس طرح کٹا
لیکن کسو طرح نہ کٹی رات رہ گئی
بس نقد جاں ہی صرف اثرؔ نے کیا نثار
غم کی ترے سب اور مدارات رہ گئی
- کتاب : دیوان اثرؔ مرتبہ: کامل قریشیؔ (Pg. 218)
- Author : میر اثرؔ
- مطبع : انجمن ترقی اردو (ہند) (1978)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.