Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا

مظفر وارثی

میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا

مظفر وارثی

میری جدائیوں سے وہ مل کر نہیں گیا

اس کے بغیر میں بھی کوئی مر نہیں گیا

دنیا میں گھوم پھر کے بھی ایسے لگا مجھے

جیسے میں اپنی ذات سے باہر نہیں گیا

کیا خوب ہیں ہماری ترقی پسندیاں

زینے بنا لیے کوئی اوپر نہیں گیا

جغرافیے نے کاٹ دیے راستے مرے

تاریخ کو گلہ ہے کہ میں گھر نہیں گیا

ایسی کوئی عجیب عمارت تھی زندگی

باہر سے جھانکتا رہا اندر نہیں گیا

ڈالا نہ دوستوں کو کبھی امتحان میں

صحرا میں میرے ساتھ سمندر نہیں گیا

اس وقت تک سلگتی رہی اس کی آرزو

جب تک دھوئیں سے سارا بدن بھر نہیں گیا

ذلت کے بھاؤ بک گئیں عزت مآبیاں

دستار اس کی جاتی رہی سر نہیں گیا

خواہش ہوس کے روپ میں اچھی نہیں لگی

دنیا کو فتح کر کے سکندر نہیں گیا

کاندھوں پہ اپنے لوگ اسے لے گئے کہاں

پیروں سے اپنے چل کے مظفرؔ نہیں گیا

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے