نہیں پاس مرا مکی مدنی مرا چین گیا مری نیند گئی
نہیں پاس مرا مکی مدنی مرا چین گیا مری نیند گئی
دن رین کٹے کیوں کر سجنی مرا چین گیا میری نیند گئی
نہ وہ آئے ادھر نہ گئی میں ادھر یہ بھی نہ ہوا وہ بھی نہ ہوا
مر جاؤں یہی ہے جی میں ٹھنی میرا چین گیا میری نیند گئی
مجھے دیکھتے ہی جی چھوٹ گیا لڑتے ہی نظر دل ٹوٹ گیا
چبھنے لگی اک برچھی کی انی مرا چین گیا میری نیند گئی
مسکین ہوں زر میرے پاس نہیں آنے کی وہاں کچھ آس نہیں
لے لیجے کھبر یثرب کے دھنی میرا چین گیا مری نیند گئی
دیکھوں جو انھیں قدموں پہ گروں دامن کو پکڑ کر عرض کروں
حضرت مری کیوں بگڑی نہ بنی مرا چین گیا مری نیند گئی
بلبل رہے دور چمن سے ترے عاشق رہے دور وطن سے تیرے
آفت ہے یہ کیا اللہ غنی مرا چین گیا مری نیند گئی
اتنا تو اثر دے نالوں میں ہو حشر مدینہ والوں میں
گو شایقؔ ہے یا رب دکھنی مرا چین گیا مری نیند گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.