Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تری گردش چشم میگوں کا مارا

میر غلام حسین نازکی

تری گردش چشم میگوں کا مارا

میر غلام حسین نازکی

MORE BYمیر غلام حسین نازکی

    تری گردش چشم میگوں کا مارا

    خرابات میں ڈھونڈتا ہے سہارا

    یہ تیری نظر کی کرامت تھی ساقی

    خد و خالِ ہستی کو میں نے ابھارا

    تیری زلفِ شبو کے سائے میں اکثر

    تخیل کی زلفوں کو میں نے سنوارا

    تیرے ساتھ ہر شام شامِ غزل تھی

    ترنم کا طوفاں، تغزل کا دھارا

    تیری مسکراہٹ سے جلوے چرا کر

    گلستانِ امکاں کو میں نے نکھارا

    نہاں تھا تو اک قطرۂ خوں یہ دل تھا

    چمن بن گیا جب ہوگا آشکارا

    یہ مایوسیاں ہیں کہ مجبوریاں ہیں

    نہ جینے کی خواہش نہ مرنا گوارا

    محبت میں ایسے بھی لمحات آئے

    نہ میں نے صدا دی نہ تم نے پکارا

    کھلا مجھ پہ یہ راز جب ناؤ ڈوبی

    جہاں ناؤ ڈوبی وہیں تھا کنارا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے