تری گردش چشم میگوں کا مارا
تری گردش چشم میگوں کا مارا
خرابات میں ڈھونڈتا ہے سہارا
یہ تیری نظر کی کرامت تھی ساقی
خد و خالِ ہستی کو میں نے ابھارا
تیری زلفِ شبو کے سائے میں اکثر
تخیل کی زلفوں کو میں نے سنوارا
تیرے ساتھ ہر شام شامِ غزل تھی
ترنم کا طوفاں، تغزل کا دھارا
تیری مسکراہٹ سے جلوے چرا کر
گلستانِ امکاں کو میں نے نکھارا
نہاں تھا تو اک قطرۂ خوں یہ دل تھا
چمن بن گیا جب ہوگا آشکارا
یہ مایوسیاں ہیں کہ مجبوریاں ہیں
نہ جینے کی خواہش نہ مرنا گوارا
محبت میں ایسے بھی لمحات آئے
نہ میں نے صدا دی نہ تم نے پکارا
کھلا مجھ پہ یہ راز جب ناؤ ڈوبی
جہاں ناؤ ڈوبی وہیں تھا کنارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.