Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

مرا حال تو جانتا ہے کما ہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

میر غلام حسین نازکی

مرا حال تو جانتا ہے کما ہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

میر غلام حسین نازکی

MORE BYمیر غلام حسین نازکی

    مرا حال تو جانتا ہے کما ہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    کرم کر مرے حال پر یا الٰہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    اب اکتا گیا ہوں اب اکتا گیا ہوں، بڑی دیر سے دیکھتا آ رہا ہوں

    یہ دن کا اجالا، یہ شب کی سیاہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    یہ دنیا تری خوبصورت ہے لیکن وفاؤں سے عاری جفاؤں سے بھاری

    ہر اک شے مسافر ہر اک چیز راہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    یہی ایک نغمہ ہے سب کے لبوں پر یہی راگ گاتی ہے مخلوقِ عالم

    ترے چاند تارے ترے مرغ و ماہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    مری روح کا کرب ڈستا ہے مجھ کو تر اکِ نظر کا طلب گار ہوں میں

    نہ دنیا کی دولت نہ عالم پناہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    نہ اب نیم شب کی دعاؤں میں رقت نہ ذوقِ حضوری نہ احساس دوری

    نہ اب لذتِ نالۂ صبح گاہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    مجھے اس اذیت سےآزاد کر دے نیا ولولہ دے نئی زندگی دے

    نئی زِندگی کی نئی سر براہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    ہزاروں برس کی مسافت کو میں نے فقط چند لمحوں میں طے کر لیا ہے

    مرا ہر رواں دے رہا ہے گواہی کہ میں تھک گیا ہوں بہت تھک گیا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے