موسم پیری میں قد دلربا یاد آ گیا
موسم پیری میں قد دلربا یاد آ گیا
ٹھوکریں کھانے لگے جب ہم عصا یاد آ گیا
مدتوں بھولا رہا میں اس وجود آباد میں
جب کمر دیکھے عدم کا راستا یاد آ گیا
ان کے ہونٹوں کے تصور میں رہا پہروں ہی میں
اے خضر جب چشمۂ آب بقا یاد آ گیا
جا رہے ان کعبہ رویوں کی گلی میں چند روز
جب کبھی ہم کو مقام باصفا یاد آ گیا
دیدۂ خو بنارسے بہنے لگی دریائے خون
ان کے ہاتھوں کا مجھے رنگ حنا یاد آ گیا
عکس رخ کا ہو گیا دھوکا جو چھٹکی چاندنی
دیکھتے ہی ماہ کو تلوا ترا یاد آ گیا
موت کی تلخی حلاوت سے مبدل ہو گئی
جاں کنی میں دلبر شیریں ادا یاد آ گیا
بعد مدت آرزو شاہی کی مرقد میں ہوئی
استخواں کچھ رہ گئی باقی ہما یاد آ گیا
بے جہت کوئی کسی کا منتظر رہتا ہے فیضؔ
راستہ بھولا تو مجھ کو رہنما یاد آ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.