غم زلف رسا ہے اور میں ہوں
غم زلف رسا ہے اور میں ہوں
ہر اک دن رنج کا ہے اور میں ہوں
تصور آپ کا ہے اور میں ہوں
خدا کا سامنا ہے اور میں ہوں
موئے پر بھی نہ چھوٹا عشق گیسو
لحد میں اژدہا ہے اور میں ہوں
کیا بیمار حسن عارضی نے
یہی اک عارضہ ہے اور میں ہوں
نہیں کوئے مقیم کوئے جاناں
مگر اک نقش پا ہے اور میں
کیا دعویٰ خدائی کا بتوں نے
گواہ اس کا خدا ہے اور میں ہوں
طواف کعبۂ رخ ہے شب و روز
مقام با صفا ہے اور میں ہوں
کمر کی جستجو نے کردیا گم
عدم کا راستا ہے اور میں ہوں
کروں کیوں کر نہ میں صورت پرستی
مقابل آئینہ ہے اور میں ہوں
ہوا خلوت سرائے یار میں بار
مکاں دلکشا ہے اور میں ہوں
نہیں تھمتی خدا یا کشتیٔ عمر
تلاش نا خدا ہے اور میں ہوں
ردائے وحدت مطلق خدارا
ہجوم ماسوا ہے اور میں ہوں
گیے دن رندی و شوخی کے اے فیضؔ
فقط اک انزوا ہے اور میں ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.