Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جلانا مارنا عاشق کا اپنے ان کو یکساں ہے

میر شمس الدین فیض

جلانا مارنا عاشق کا اپنے ان کو یکساں ہے

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    جلانا مارنا عاشق کا اپنے ان کو یکساں ہے

    نگہ میں زہر قاتل ہے لبوں میں آب حیواں ہے

    یہی دن رات عارض سے کلام زلف جاناں ہے

    کہ میں ہوں دھرم ہندو کا تو ایماں مسلماں ہے

    موئے پر بھی تکلف کا ہے خواہاں کشتۂ گیسو

    لحد پر شا میانہ دے رہی شام غریباں ہے

    شب غم میں نکل جاتے ہی تن سے جان گھبرا کر

    مرا نالہ ہے یا چنگھاڑتا شیرنیستاں ہے

    کہیں گر حور ہم تجھ کو نہیں ہے کچھ قصور اپنا

    گلی تیری بہشت خلد ہے دربان رضواں ہے

    جدا ہے کبک کی رفتار الگ رفتار ہے اس کی

    بھلا کس طور دوں نسبت یہ انساں ہے وہ حیواں ہے

    ہزاروں العطش کہہ کہہ کے دے دیتے ہیں دھوکے سے

    جسے اندھا کنواں کہتے ہیں وہ چاہ زنخداں ہے

    مرے آنکھوں میں جب سے گھر کیا ہے یار مہوش نے

    کرن خورشید محشر کی بنا ہر موئے مژگاں ہے

    تمہارے منھ پہ کیا کیا پہیلیاں ہوتی ہیں عالم میں

    کوئی کہتا ہے پوتھی ہے کوئی کہتا ہے قرآں ہے

    خدائے غیب داں پر آشکارا حال ہے سب کا

    کرے وصف دہن کیا کوئی وہ یک نقد پنہاں ہے

    تجاہل سے جو پوچھا نام گیسو کا تو فرمایا

    ستم ہے قہر ہے کالی بلا ہے آفت جاں ہے

    دوشالہ اوڑھ لو کمرے میں کیا آرام کرتے ہو

    مسہری میں لپٹ کر سورہیں ہم تم زمستاں ہے

    خدا کے واسطے منہ پر نقاب اپنے نہ رکھو تم

    تہہ برقع رخ روشن چراغ زیر داماں ہے

    شب فرقت میں سایہ کا گماں ہوتا ہے سایہ پر

    چراغ خانہ اپنا دیدۂ غول بیاباں ہے

    کسی صورت نہیں ممکن رسائی اُن کی قدموں تک

    برنگ ماہ کوسوں دور وہ خورشید تاباں ہے

    بیاں ہوتی ہیں اعجاز لب جاں بخش جاناں کی

    یہی ہے وجہ جو پانی سے پتلا آب حیواں ہے

    شب غم میں یہ رویا خون یا وہ لعل رنگیں میں

    مرا آنکھوں کا ڈھیلا ہوگیا لعل بدخشاں ہے

    مُسن ہو کر ہوا ہے فیضؔ عاشق یار کمسن کا

    دل دانا ہمارا ہوگیا پیری میں ناداں ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے