Font by Mehr Nastaliq Web

تم نے جب بے پردہ اپنا روئے رخشاں کر دیا

میر شمس الدین فیض

تم نے جب بے پردہ اپنا روئے رخشاں کر دیا

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    تم نے جب بے پردہ اپنا روئے رخشاں کر دیا

    مہر محشر کو چراغ زیر داماں کر دیا

    ہم نے اپنے دل کو پیش روئے جاناں کر دیا

    آئینہ کو آئینہ دکھلا کے حیراں کر دیا

    بعد مردن بھی نہ چھوڑا ساتھ وحشت نے مرا

    مجھ کو یاروں نے لحد میں دفن عریاں کر دیا

    روز و شب وصف ملیحانِ دکن میں محو ہوں

    میں نے اپنے کام شیریں کو نمک داں کر دیا

    اپنے پرچھائیں سے کوسوں بھاگتا ہوں ان دنوں

    مجھ کو وحشت نے زمانہ سے گریزاں کر دیا

    یک جہاں مارا گیا عشق لب جاں بخش میں

    تم نے عالم کو غریق آب حیواں کر دیا

    کیا خدا کو منہ بتا دیں ہم بتوں کے عشق میں

    پیس ڈالا مجھ کو اور مجلس کو حیراں کر دیا

    کر دیا ہے اس کے گیسو نے مرے دل کو سیاہ

    رخ نے جس کافر کے ہندو کو مسلماں کر دیا

    تھے پس مردن سگ محبوب کی خاطر عزیز

    ہڈیوں کو ہم نے وقف کوئے جاناں کر دیا

    مر گئی پھر بھی نہ چھوڑا عشق گیسو نے مجھے

    دفن یاروں نے تہہ دیوار زنداں کر دیا

    جی میں آتا ہے کہ گھر میں سو رہیں کچھ کھا کے ہم

    اپنے در کا یار نے غیروں کو درباں کر دیا

    ہم نے چند اوراق وصف گل میں لکھے تھے کہیں

    نام ان کا شیخ سعدی نے گلستاں کر دیا

    بدو خلقت سے تعشق تھا دہان یار سے

    فیضؔ مجھ کو حق نے پیدا کرکے پنہاں کر دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے