Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہوا ہوں والہ اک رشک سہی کا

میر شمس الدین فیض

ہوا ہوں والہ اک رشک سہی کا

میر شمس الدین فیض

MORE BYمیر شمس الدین فیض

    ہوا ہوں والہ اک رشک سہی کا

    چلا چلتا ہوں رستہ راستی کا

    لب شیریں کی لکھیں کیا ہم اوصاف

    دکان اونچی مگر پکوان پھیکا

    جھگڑتے کیوں ہیں خال و خط سرکار

    ہوا نقصان اس سے کیا کسی کا

    دل اپنا میں نے بیچا زلف کے ہاتھ

    کسی کو کیا یہ سودا ہے خوشی کا

    دکھاتے تم تو ہو گردن کا ڈورا

    نہ ڈھل جائے کہیں من کا کسی کا

    موئے ہم یوسف مصری کا غم ہے

    ارادہ ہے عدم سے کالپی کا

    جو دیکھے کوہ غم پر مجھ کو فرہاد

    تو اس کو دودھ یاد آئے چھٹی کا

    پڑیں گے بانس رقاص فلک پر

    ہوا ہے شوق ان کو بانسلی کا

    ہر اک گل کی امیٹھی باغباں کاں

    جو تم دکھلاو جلوہ جھلملی کا

    مجھے لینے تو دو بوسے لبوں کے

    دھواں کیا کیا اڑاتا ہوں مسی کا

    اگر وہ کعبہ رو ساقی بنے فیضؔ

    گمان کنٹر پہ ہوگا زمزمی کا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے