ہوا ہوں والہ اک رشک سہی کا
ہوا ہوں والہ اک رشک سہی کا
چلا چلتا ہوں رستہ راستی کا
لب شیریں کی لکھیں کیا ہم اوصاف
دکان اونچی مگر پکوان پھیکا
جھگڑتے کیوں ہیں خال و خط سرکار
ہوا نقصان اس سے کیا کسی کا
دل اپنا میں نے بیچا زلف کے ہاتھ
کسی کو کیا یہ سودا ہے خوشی کا
دکھاتے تم تو ہو گردن کا ڈورا
نہ ڈھل جائے کہیں من کا کسی کا
موئے ہم یوسف مصری کا غم ہے
ارادہ ہے عدم سے کالپی کا
جو دیکھے کوہ غم پر مجھ کو فرہاد
تو اس کو دودھ یاد آئے چھٹی کا
پڑیں گے بانس رقاص فلک پر
ہوا ہے شوق ان کو بانسلی کا
ہر اک گل کی امیٹھی باغباں کاں
جو تم دکھلاو جلوہ جھلملی کا
مجھے لینے تو دو بوسے لبوں کے
دھواں کیا کیا اڑاتا ہوں مسی کا
اگر وہ کعبہ رو ساقی بنے فیضؔ
گمان کنٹر پہ ہوگا زمزمی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.