Font by Mehr Nastaliq Web

اب اٹھنا ہی پڑا اس آستاں سے

فہیم گورکھپوری

اب اٹھنا ہی پڑا اس آستاں سے

فہیم گورکھپوری

اب اٹھنا ہی پڑا اس آستاں سے

کہ بحثیں روز کی ہیں پاسباں سے

کہیں گے حشر میں سب اپنی اپنی

سنیں گے سب کی وہ سب کی زباں سے

رہے تو خلق میں آباد اے قبر

مجھے راحت ملی بڑھ کر مکاں سے

جدا ہونا مرے پہلو سے ان کا

نہیں کچھ کم فراق جسم وجاں سے

اگر سچ مچ قیامت ہے کوئی شے

تو بس اٹھے گی وہ کوئے بتاں سے

وہ مئے کش ہوں کہ پیتا ہوں نئی روز

اترتی ہے نئی روز آسماں سے

کیا جرم محبت کا خود اقرار

بنے مجرم ہم آپ اپنی زباں سے

جفائے چرخ کا تربت میں کیا خوف

کہ اب باہر ہوں حدِّ آسماں سے

فہیمؔ اک دن جو کھینچوں گرم آہیں

تو برسوں آگ برسےآسماں سے

مأخذ :
  • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 234)
  • Author : عرفان عباسی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے