مژگان تر ہوں یا رگ تاک بریدہ ہوں
مژگان تر ہوں یا رگ تاک بریدہ ہوں
جو کچھ کہ ہوں سو ہوں غرض آفت رسیدہ ہوں
کھینچے ہے دور آپ کو میری فروتنی
افتادہ ہوں پہ سایۂ قد کشیدہ ہوں
ہر شام مثل شام ہوں میں تیرہ روزگار
ہر صبح مثل صبح گریباں دریدہ ہوں
کرتی ہے بوئے گل تو مرے ساتھ اختلاط
پر آہ میں تو موج نسیم وزیدہ ہوں
تو چاہتی ہے تو تپش دل کہ بعد مرگ
کنج مزار میں بھی نہ میں آرمیدہ ہوں
اے دردؔ جا چکا ہے مرا کام ضبط سے
میں غم زدہ تو قطرۂ اشک چکیدہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.