اگر سر میں جنون معتبر پیدا نہیں ہوتا
اگر سر میں جنون معتبر پیدا نہیں ہوتا
قفس میں نالہ وشیون سے در پیدا نہیں ہوتا
تمہاری بزم ہے تم بے حجابانہ چلے آؤ
سر محفل تقاضائے نظر پیدا نہیں ہوتا
وہ اس کی دین ہے جس کو بھی چاہے منتخب کرلے
مصیبت جھیلنے کو ہر بشر پیدا نہیں ہوتا
جنوں ہوتا ہے سب کو موسم گل میں مگر رسماً
چمن میں اب کوئی آشفتہ سر پیدا نہیں ہوتا
پہنچ جاتی ہے اڑ کر بوئے گل مجھ کو کہیں بھی ہوں
لطافت میں سوال بال وپر پیدا نہیں ہوتا
ستم طوفان کے جھیلو تھپیڑے موج کے کھاؤ
کبھی دامانِ ساحل سے گہر پیدا نہیں ہوتا
دعائے نیم شب میں دردِ دل جب تک نہ شامل ہو
فغان صبح گاہی میں اثر پیدا نہیں ہوتا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 305)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.