آپ کو آپ میں ڈھونڈھن نکلا آپ ہی پوچھوں راہ خدا
آپ کو آپ میں ڈھونڈھن نکلا آپ ہی پوچھوں راہ خدا
آپ کو راہ میں آپ ملا میں صورت مرشد راہ نما
خود عاشق معشوق بھی خود ہوں اپنا آپ رقیب بھی ہوں
آپ دلاسا آپ کو دوں میں سوچو تو کیا بھید کھلا
آپ سولی اور آپ تبر ہوں طوق سلاسل آپ مگر ہوں
آپ کو آپ میں باندھوں ماروں آپ پہ فتوے آپ لکھا
کس کس بات کو قائم رکھوں بدلے ہے یہ تو ہر دم
نطفہ تھا نطفہ نہ رہا میں طفل بنا نہ طفل رہا
ہوئے جب کہ جوان نوجوان نہ رہے پیری جو ہوئی وہ بھی نہ رہی
مردہ جو بنے مردہ نہ رہے بنے خاک تو خاک میں پیڑ اگا
بنے پیڑ سے ہم حیوان میاں حیواں بھی ہوئے نظروں سے نہاں
جو کچھ کہ بنے دم بھر کو بنے بہروپ حقیقت نے بھی بھرا
سبھی حالتوں میں میں تو ایک رہا نہیں بدلا میں گرچہ یہ بدلی فضا
یہ تو رنگتیں ساری میں، اپنی یہاں کھلی آنکھ تو بھید یہ دیکھ لیا
شہ رضا حسین ہیں عارف جاں جس شاہ سے بھید ہوئے یہ عیاں
فدا جان کروں انہیں قدموں پہ اسی یار سے محسنؔ دھیان لگا
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 05)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.