زور و زر رسم جہاں سے تو ہوا حقدار ہے
زور و زر رسم جہاں سے تو ہوا حقدار ہے
تجھ کو الفت کا کہاں اے بد گہر آزار ہے
اے رقیب روسیہ تو زور سے وارث بنے
کب دیا تو نے ہے دل کیوں دلربا کا یار ہے
اس کی الفت میں کہاں تو نے اٹھایا رنج و غم
جو اٹھائے رنج و غم راحت کا وہ حقدار ہے
جو اٹھائے رنج و غم روئے نہ ہجر یار میں
وہ کرے دعوائے الفت تو بڑا مکار ہے
تو نے کب چلمن پرستی کی ہے بہر دید یار
تو رقیبوں کی جفا کا کب ہوا حقدار ہے
یاس و حسرت کے کہاں دیکھے ہیں تو نے سوز و ساز
تو کہاں جینے سے الفت میں ہوا بیزار ہے
سب مصائب سر پر محسنؔ نے اٹھائے عشق کے
اس لیے معشوق بھی کرنے لگا اب پیار ہے
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 66)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.