Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

زور و زر رسم جہاں سے تو ہوا حقدار ہے

محسن علی شاہ

زور و زر رسم جہاں سے تو ہوا حقدار ہے

محسن علی شاہ

MORE BYمحسن علی شاہ

    زور و زر رسم جہاں سے تو ہوا حقدار ہے

    تجھ کو الفت کا کہاں اے بد گہر آزار ہے

    اے رقیب روسیہ تو زور سے وارث بنے

    کب دیا تو نے ہے دل کیوں دلربا کا یار ہے

    اس کی الفت میں کہاں تو نے اٹھایا رنج و غم

    جو اٹھائے رنج و غم راحت کا وہ حقدار ہے

    جو اٹھائے رنج و غم روئے نہ ہجر یار میں

    وہ کرے دعوائے الفت تو بڑا مکار ہے

    تو نے کب چلمن پرستی کی ہے بہر دید یار

    تو رقیبوں کی جفا کا کب ہوا حقدار ہے

    یاس و حسرت کے کہاں دیکھے ہیں تو نے سوز و ساز

    تو کہاں جینے سے الفت میں ہوا بیزار ہے

    سب مصائب سر پر محسنؔ نے اٹھائے عشق کے

    اس لیے معشوق بھی کرنے لگا اب پیار ہے

    مأخذ :
    • کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 66)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے