جہاں کی دولت کو کیا کریں ہم جو تن پہ آخر قبا نہ ہو گی
جہاں کی دولت کو کیا کریں ہم جو تن پہ آخر قبا نہ ہو گی
سنہرے محلوں سے کیا ہو راحت جو غیر قبر اپنی جا نہ ہو گی
ہم ایسی ہستی سے باز آئے یہ موت جس سے ہمیں ڈرائے
یہاں کے جینے کو کیا کریں ہم جو بعد مردن بقا نہ ہو گی
یہاں کے سورج کو کیا کریں ہم خدایا کیوں کر نہ اب ڈریں ہم
قبر کی ظلمت میں یا الہٰی جو حاصل ہم کو ضیا نہ ہو گی
یہ کیسا خواب عدم دکھایا فنا سے اک دم نہ چین پایا
جو گزری ہم پر یہ آ کے آفت کسی پہ ایسی جفا نہ ہو گی
بقا کو حاصل کرو عزیزو فنا سے اے با تمیزو
جو ایسے جینے پہ خوش ہوا ہے تو اس کی عقل رسا نہ ہو گی
فنا بقا سے وہ دور ہے جا جہاں سے ان منزلوں میں آئے
حقیقی ہستی کو جان لو جو تم کو ہرگز فنا نہ ہو گی
یہ وہم ہستی جو دور ہووے تو تم میں حق کا ظہور ہووے
نہ جب تک ایسی دوا ملے گی تو تم کو محسنؔ شفا نہ ہو گی
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 69)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.