حاشا للہ کہ جو واقفِ اسرار ہوا، قابل دار ہوا
حاشا للہ کہ جو واقفِ اسرار ہوا، قابل دار ہوا
اس کے جلوہ سے جہاں کوئی خبردار ہوا، بس گرفتار ہوا
اور جرموں سے تو مجرم کو ہے انکار سدا، واقعی ہے یہ بجا
جرم منصور میں دیکھو عجب اقرار ہوا، تبھی سردار ہوا
یہ نہیں کہتا کہ بن جاؤ خدا آپ ہی آپ، سن کے اک طلبہ کی تھاپ
دیکھو دل دے کے اگر عشق کا آزار ہوا، ظاہر اسرار ہوا
عشق اور عقل میں مدت سے تنازع ہیں پڑے، دونوں جلوہ ہیں لڑے
اپنی ہی جنس سے ہر جنس کو ہے پیار ہوا، راست اظہار ہوا
مختلف قسم کے سودے ہی کرے عقل سلیم، یہ علامت ہے عظیم
عشق دلبر کے سوا اور کا کب یار ہوا، ایسا طلب گار ہوا
عشق پہنچے ہے جہاں عقل تو حیراں ہے وہاں، ہے سدا بند زباں
لا مکاں میں تھا یہی عشق نمودار ہوا، تیز طرار ہوا
اسی شاہ دل عشاق کا ہے بندہ غلام، آس میں کس کو ہے کلام
تشنۂ عشق میں محسنؔ ہی وہ سرشار ہوا، مست کردار ہوا
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.