Font by Mehr Nastaliq Web

وہ خود جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں

محسن علی شاہ

وہ خود جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں

محسن علی شاہ

وہ خود جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں

یہ ہستی سب فنا ہے میں نہیں ہوں

فنا اور یہ بقا دونوں غلط ہیں

یہ کچھ اس کے سوا ہے میں نہیں ہوں

یہ میں بھی میں نہیں اس میں کے اندر

ظہور ماجرا ہے میں نہیں ہوں

جو مخفی نور تھا پہلے عدم میں

یہ اُس کی ہی ضیا ہے میں نہیں ہوں

یہ بولی شمع پروانے سے جل کر

یہ روغن جل رہا ہے میں نہیں ہوں

کہا گل نے نہ کھا دھوکا تو بلبل

یہ خوشبو کا مزا ہے میں نہیں ہوں

صدا محسنؔ کی مت سمجھو عزیزو

یہ نور کبریا ہے میں نہیں ہوں

مأخذ :
  • کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 39)

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے