وہ خود جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں
وہ خود جلوہ نما ہے میں نہیں ہوں
یہ ہستی سب فنا ہے میں نہیں ہوں
فنا اور یہ بقا دونوں غلط ہیں
یہ کچھ اس کے سوا ہے میں نہیں ہوں
یہ میں بھی میں نہیں اس میں کے اندر
ظہور ماجرا ہے میں نہیں ہوں
جو مخفی نور تھا پہلے عدم میں
یہ اُس کی ہی ضیا ہے میں نہیں ہوں
یہ بولی شمع پروانے سے جل کر
یہ روغن جل رہا ہے میں نہیں ہوں
کہا گل نے نہ کھا دھوکا تو بلبل
یہ خوشبو کا مزا ہے میں نہیں ہوں
صدا محسنؔ کی مت سمجھو عزیزو
یہ نور کبریا ہے میں نہیں ہوں
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.