ہوئے جیسے ہیں ہم پہ یہ جو رستم کسی اور پہ ایسا ستم ہی نہیں
ہوئے جیسے ہیں ہم پہ یہ جو رستم کسی اور پہ ایسا ستم ہی نہیں
جیسا اوروں پہ لطف و کرم ہے ترا کبھی ہم پہ تو ایسا کرم ہی نہیں
ملو غیروں سے یار تو آپ سدا ولے ہم سے رہو سدا دل سے جدا
روا چاہنے والوں پہ ایسی جفا تمہیں عشق سے آتی شرم ہی نہیں
مری آہوں سے لو ہا بھی پانی ہوا سنگ موم ہوا نہیں جھوٹ ذرا
ولے آپ کے دل سے کہوں کیا پیا وہ ہے کیسا جو ہوتا نرم ہی نہیں
ترے چاہنے والے ہزار ہوئے کہاں مجھ سے ضعیف اور زار ہوئے
ہم تم پہ اگر چہ نثار ہوئے تمہیں اس کا تو رنج و الم ہی نہیں
ہمیں تیری وفا نے تباہ کیا ولے تو نے نہ ہم سے نباہ کیا
تونے خاک یہ رتبہ چاہ کیا پیار پریت کا یہ تو دھرم ہی نہیں
جو نہ جانے پریت کی ریت کوئی کرے اُس سے اکر پھر پریت کوئی
اسے محسنؔ جاہل جان سدا رہ عقل میں اُس کا قدم ہی نہیں
ملے کاگ سے کاگ ہی سوچ دلا کچھ ہنس کی اس کو قدر ہی نہیں
جو ہو جوہری لعل کو جانے وہی پہ گنوار کو اس کی نظر ہی نہیں
زر و مال سے بھی انسان نہ ہو اچھی شکل سے بھی بڑی شان نہ ہو
جسے درد ہی کی پہچان نہ ہو وہ توڈ ھو رہے گویا بشر ہی نہیں
یوں توڈھوربھی ہیں اولاد جنیں چڑھے مستی تو وہ بھی ہیں خوب ملیں
نہیں جس نے بچھوڑے کی چوٹ سہی وہ تو بھوت ہے جس کو صبر ہی نہیں
کبھی کانس سے کام بنفشہ نہ ہو گل خشک وہ جیسے شگفتہ نہ ہو
بنے کانچ کا کب الماس دلا بُری بو میں تو بے عطر ہی نہیں
جیسی روح ہو ویسے فرشتے ملیں جیسا آپ ہو ویسوں کا یار بنے
کبھی آگ و پانی کا میل نہیں برے کام کا نیک اثر ہی نہیں
جو ہو جاہل علم کو جانے کہاں اور گیان گیان کو مانے کہاں
غمِ ہجر کو وہ پہچانے کہاں جسے درد جگر کی خبر ہی نہیں
- کتاب : دیوانِ محسن (Pg. 45)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.