Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا خزاں ہے گلشن امید پر چھائی ہوئی

محسن کاکوروی

کیا خزاں ہے گلشن امید پر چھائی ہوئی

محسن کاکوروی

MORE BYمحسن کاکوروی

    کیا خزاں ہے گلشن امید پر چھائی ہوئی

    نرگس چشمِ تصور تک ہے کمھلائی ہوئی

    ہوں وہ افسردہ کسی گل پیرہن کے ہجر میں

    میرے دامن تک کی کلیاں بھی ہیں مرجھائی ہوئی

    یار کے کیف خماری نے کیا مستوں کو چور

    ساغر مے وہ جما ہے خم وہ انگڑائی ہوئی

    سادگی کی قدر کچھ عہد جوانی نے نہ کی

    جو امنگ آئی طرفدارِ خود آرائی ہوئی

    رفتہ رفتہ یہ بڑھا ہے اس کو عاشق سے حجاب

    یاد بھی اب دل میں آتی ہے تو شرمائی ہوئی

    جان کر کشتہ مجھے اس شرمگیں کی شرم کا

    تیغ بھی چلتی ہے گردن پر تو شرمائی ہوئی

    اس غزل کہنے میں ہے تعمیل ارشاد امیر

    بعد مدت آج محسنؔ خامہ فرسائی ہوئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے