Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حالت نہ پوچھیے مرے شیب و شباب کی

محسن کاکوروی

حالت نہ پوچھیے مرے شیب و شباب کی

محسن کاکوروی

MORE BYمحسن کاکوروی

    حالت نہ پوچھیے مرے شیب و شباب کی

    دو کروٹیں تھیں عالم غفلت کے خواب کی

    تار نفس نے دیں خبریں اضطراب کی

    اللہ خیر ہو دلِ خانہ خراب کی

    شرم گناہ شکل مٹا دے عذاب کی

    اے طفل اشک دھو مری فردیں حساب کی

    برباد کی امنگ ہمارے شباب کی

    مٹی خراب ہو دل خانہ خراب کی

    ہونے نہ پائی خشک بھی تر دامنی مری

    محشر میں دھوپ ڈھلنے لگی آفتاب کی

    دفتر کھلا جو میرے گناہوں کا صبح دم

    دیکھا تو شام ہوگئی روز حساب کی

    ان کو کبھی خیال ہو میرا یہ وہم ہے

    جاگیں مرے نصیب یہ باتیں ہیں خواب کی

    دم توڑنے لگا جو ترا مست چشمِ ناز

    رضواں نے روح کھینچ کے بھیجی شراب کی

    میدان حشر میں پئے رندان تشنہ کام

    پیر مغاں سبیل لگا دے شراب کی

    دیکھے گیے جو میرے گناہان بے حساب

    بخشش مرے خدا نے مری بے حساب کی

    تیرِ مژہ کو تولے رہیں مردمانِ چشم

    کہہ دو کمان ہے دلِ خانہ خراب کی

    حالت تباہ کس کی ہے دور حضور میں

    ایماں کی عقل کی دلِ خانہ خراب کی

    دیں سے مٹا دیا مجھے دنیا سے کھو دیا

    ہیں سب خرابیاں دل خانہ خراب کی

    کیں تم نے ابتدا میں غضب کی لگاوٹیں

    عادت خراب کی دلِ خانہ خراب کی

    ہے بھول کس کی عشق میں از خود فرامشی

    یادش بخیر اس دلِ خانہ خراب کی

    دھبا لگا کفن کو مرے جسم زار سے

    گاڑا مجھے زمین کی مٹی خراب کی

    رسوا کیا مراغم دل فاش کر دیا

    طوفان اشک نے مری مٹی خراب کی

    اے یار تونے بزم میں غیروں کے سامنے

    چھینٹے نہیں دیے مری مٹی خراب کی

    پھرتا رہا جو ناقۂ لیلیٰ ادھر اُدھر

    دشتِ جنوں میں قیس کی مٹی خراب کی

    سرخی کٹا کے خون شہیدان عشق کی

    اے آسماں زمین کی مٹی خراب کی

    اٹھتی ہے لا مکاں سے جو چلمن حجاب کی

    آمد ہے کس پیمبر عالی جناب کی

    مصحف کا ایک صفحہ جبیں ہے جناب کی

    تقریظ حق نے لکھی ہے اپنی کتاب کی

    یا ایہا النبی علی وجہک السلام

    سرخی کتاب دیں میں ہے ہر ایک باب کی

    چلنے لگی ہو ائے شفاعت جو تیز تیز

    آتش نہ کیوں کہے مری مٹی خراب کی

    ارواح انبیا کو وہ نسبت ہے تیرے ساتھ

    جو نسبت آفتاب سے ہے ماہتاب کی

    وہ آنکھ پھوٹے جس کو دکھائی نہ دے خدا

    جب یاد آئے سرورِ عالی جناب کی

    جس میں نہ ہو محبت محبوب حق کا گھر

    مٹی خراب اس دل خانہ خراب کی

    پہنچے فلک پہ تیرے قدم کے مٹے ہوئے

    ذروں کو لے اُڑی ہے ہوا آفتاب کی

    بالائے ہفت چرخ ہے محبوب حق کا نور

    ہے لا مکاں میں دھوپ اسی آفتاب کی

    تا حشر تیری مدح سے ہو میری آبرو

    اشراق اسی وضو سے ہو روز حساب کی

    مقصود آفرینش محبوب کبریا

    کیا بات ہے جناب رسالت مآب کی

    پہلے پڑھا سوال نکیرین سے درود

    کیا بات ہے مرے دلِ خانہ خراب کی

    یا رب ہو خاتمہ مرا حضرت کے نام پر

    بس یہ اخیر فصل ہے میری کتاب کی

    محسنؔ کی التجا ہے فنا فی الرسول ہو

    اے بحر فیض لے خبر اپنے حباب کی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے