ہنس پڑے جب بھی مجھے چاکِ گریباں دیکھا
ہنس پڑے جب بھی مجھے چاکِ گریباں دیکھا
غنچہ وگل کبھی اپنا بھی گریباں دیکھا
وقت آخر بھی تمناؤں کا اللہ رے ہجوم
گھٹتے سیلاب میں بڑھتا ہوا طوفاں دیکھا
عشق شائستہ محراب وفا تھا لیکن
حسن سا کوئی نہ غارت گر ایماں دیکھا
تھا بہ ہر رنگ کوئی زخمہ زنِ ساز جنوں
جب چمن اجڑا تو آباد بیاباں دیکھا
اشک آنکھوں میں جگر ساختہ فریاد بہ لب
دیکھا اےعشق مآل غم پنہاں دیکھا
گرد پیشانیٔ صحرا کو بھی اے ذوق جنوں
شامل غازہ رخسار بیاباں دیکھا
پردہ اٹھنے کے سوا یہ بھی نہیں ہوش رضاؔ
کب گری برق سی کب جلوہ جاناں دیکھا
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 129)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.