بیٹھو سنائیں رسم ورہ عاشقی کی بات
بیٹھو سنائیں رسم ورہ عاشقی کی بات
تم سے بھی کچھ سوا ہے غم زندگی کی بات
اس کے سوا تو کچھ نہ تھا سامان سرخوشی
ساغر کی یاد ذکر مغاں میکشی کی بات
اس کارگاہ شوق میں کیا ذکر سنگ وخشت
لاؤ بنا کے دل تو ہے شیشہ گری کی بات
ہر چند ذکر ساغرومینا چھڑا مگر
عنوان داستاں تھی وہی تشنگی کی بات
ویرانۂ حیات کو گلزار کردیا
تم ہو کہ اس کو کہتے ہو دیوانگی کی بات
ایمن طرازیاں ہیں نہ ہے طور افگنی
کیوں کر رہی ہے دانش نور دشمنی کی بات
کس کام کی رضاؔ یہ زمانہ شناسیاں
خود کو سمجھ سکوں تو ہوئی آگہی کی بات
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد گیارہویں (Pg. 130)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.