ان آنکھوں میں وہی منظر رہا ہے
جو میری فکر کا محور رہا ہے
وہ میرے سامنے پل بھر رہا ہے
سرور اب تک مگر دل پر رہا ہے
تری غفلت پہ ہے افسوس بندے
جو فانی ہے اسی پر مر رہا ہے
تھکن سے چور گھر لوٹا تو گھر میں
مسائل کا پھر اک دفتر رہا ہے
اسے حسرت سے دیکھے لعل و گوہر
ترے کوچے کا جو پتھر رہا ہے
پڑی ہے میری گھٹی میں محبت
مجھے کب شوقِ مال و زر رہا ہے
دکھایا ہے جسے آئینہ میں نے
خفا مجھ سے وہی اکثر رہا ہے
عمل سے ہو بہو ہے وہ منافق
محبت کا فقط دم بھر رہا ہے
تجھے کچھ فکر ہے عقبیٰ کی راہیؔ
مسلسل تو سفر طئے کر رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.