جب وہ لکھتے ہی نہیں خط میں یہاں آئیے آپ
جب وہ لکھتے ہی نہیں خط میں یہاں آئیے آپ
جی میں ہوتی ہے کہ اب خود ہی چلے آئیے آپ
ان نظروں سے مجھے دیکھیے تو اپنے آپ
خاک ہی میں جو ملانا ہے تو ملا جائیے آپ
آئینہ ہی میں عکس کو دکھلائیے آپ
اب میں حیرانِ تماشہ نہیں گھر جائیے آپ
آپ میں مجھ کو جو دم بھر کے لیے پائیے آپ
آرزو ہے کہ پھر ایسا ہی بنا جائیے آپ
قتلِ عشتاق جو منظور ہے تو آئیے آپ
ان کے اب قتل میں کچھ دیر نہ فرمائیے آپ
آئیے آئیے صورت کو نہ ترسائیے آپ
مجھ سے وعدہ بھی نہ تھا یاد تو فرمائیے آپ
یہی اے حضرتِ دل ہے جو علاجِ وحشت
اب میں کہتا نہیں کچھ سینہ میں گھبرائیے آپ
بھول کر بھی نہیں آنے کا میں اس کوچہ میں
اب کسی اور ہی کو راستہ بتلائیے آپ
مجھے صورت نہ دکھانے سے یہ آتا ہے خیال
دم آخر بھی نہ دیدار کو ترسائیے آپ
کہتے ہیں ہمتِ دل مجھ سے یہ آگے بڑھ کر
دیکھیے راستے میں چھپ کے رہیے آپ
اے مبارکؔ مرے اشعار کے مضمون ہیں کیا
ان کو سن لیجیے تعریف نہ فرمائیے آپ
- کتاب : Naseem-e-Danapur 1887 (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.